ازقلم: انعام اللہ محمد شفيق المدنى
مدرس: جمعية التوحيد الخيرية ، بجوا نيبال
۲۲ فروری سعودی عرب کا یوم تاسیس ہے، سعودی عرب میں دودن حکومتی تعطیل ہوتی ہے ایک یوم تاسیس ،دوسرا سعودی عرب کا قومی دن!
یوم تاسیس اور قومی دن میں کیا فرق ہے اسکی وضاحت اور معلومات کیلئے یہ معلوم ہو نا چاہیے
کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 27 جنوری 2022 کو شاہی فرمان جاری کرکے پہلی سعودی ریاست کے قیام کے دن کو یوم تاسیس کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جہاں تک سعودی عرب کے یوم وطنی (نیشنل ڈے) کا تعلق ہے تو یہ ہر سال 23 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ یوم وطنی تیسری سعودی ریاست کے قیام کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز آل سعود نے تیسری سعودی ریاست کے قیام کا اعلان 21 جمادی الاول 1351ھ مطابق 23 ستمبر 1932 کو کیا تھا۔ اسی مناسبت سے سعودی قائدین اور عوام 23 ستمبر کو یوم وطنی مناتے ہیں۔
یوم تاسیس کو سعودی ریاست کے باقاعدہ قیام کا اعلان امام محمد بن سعود نے 1139ھ مطابق22 فروری 1727 کو کیا تھا۔ اس کا سلسلہ 1233ھ مطابق 1818 تک برقرار رہا۔ ریاست کا دارالحکومت الدرعیہ تھا۔ پہلی سعودی ریاست کے بانی نے ملک کا آئین قرآن و سنت کو قرار دیا تھا۔
یوم تاسیس 300 سال پہلے قائم ہونے والی سعودی ریاست کی یاد دلانے والا دن ہے۔ یوم تاسیس پہلی سعودی ریاست کی تاریخ اور اس کے تمدنی ورثے کی بھولی بسری یادیں تازہ کرتا ہے-
یہ دن وطن عزیز کی خاطر سعودی امرا، سلاطین اور عوام کی فقید المثال قربانیوں کے اعتراف کا دن ہے۔
سعودی عوام کو امام محمد بن سعود کے قائم کردہ تاریخی ورثے پر فخر ہے۔ انہوں نے کثیر جہتی ریاست میں سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی زندگی میں انفرادیت کا ریکارڈ چھوڑا ہے۔
سعودی ریاست نے معاشرے کے امن، مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی خدمت، معاشرے کی خوشحالی، گہری قومی وابستگی کو سرفہرست رکھا۔ عوام اور قیادت کے درمیان جو ہم آہنگی 1727 میں پیدا ہوئی تھی وہ پختہ سے پختہ تر ہو تی گئ-
’اس دور میں جزیرہ عرب کے باشندوں نے پہلی سعودی ریاست کے اقتدار میں چین و سکون کا سانس لیا تھا۔‘ دوسری سعودی ریاست امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے قائم کی۔ شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمان الفیصل آل سعود نے تیسری سعودی ریاست کی داغ بیل ڈالی تھی۔
انہوں نے سعودی عرب کو عالم عرب، علاقے کے ممالک اور دنیا بھر میں جائز مقام دلایا۔ بانی مملکت کے بعد ان کے حکمراں بیٹوں نے مملکت سعودی عرب کی تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھایا۔
اس ریاست کو بنانے اور سنوارنے میں تین صدیاں صرف ہوئی ہیں۔ سعودی ریاست معاشرے کے امن و امان کو سرفہرست رکھے ہوئے ہے۔ حرمین شریفین کی خدمت سعودی ریاست کا امتیاز ہے۔ معاشرے کے ہر فرد کے لیے خوشحال زندگی ریاست کی شناخت ہے۔ غیرمعمولی چیلنجوں کے ماحول میں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور حکمرانوں و عوام کے درمیان ہم آہنگی کے رشتے مضبوط کیے جا رہے ہیں۔ 1727 عیسوی کے بعد سے عصر حاضر تک سعودی ریاست کی طاقت کا راز عوام اور حکمرانوں کے درمیان قریبی تعلق کا رشتہ ہے۔
اب سعودی عوام شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے روشن دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس حکومت کو حاسدوں کے حسد سے اور حاقدوں کے حقد ونفرت سے محفوظ رکھے اور مملکہ کے حکمرانوں کی حفاظت فرمائے اور اسلام کی نشر و اشاعت کی توفیق دے، آمین