ترا ہی عکس ہے ہر سو تجھی سے بام ودر زندہ
ترے رحم و کرم سے ہیں خدا شمس و قمر زندہ
ترے دست کرم کا یہ تو اک ادنا کرشمہ ہے
کہ ہیں أرض وسما یہ چاند تارے بحر وبر زندہ
تو ہی اول تو ہی آخر تو ہی ظاہر تو ہی باطن
فنا ہو جاءینگے سارے رہیگا تو مگر زندہ
ہر اک ذرہ میں تیری ذات کی جلوہنماءی ہے
کرم سے ہے ترے گویا یہاں ہر رہگزر زندہ
پرندے صبح ہوتے ہی تری تسبیح پڑھتے ہیں
ترے ہی ذکر سے گلشن میں ہیں شاخ وثمر زندہ
نہیں ممکن تری تعریف لفظوں میں بیاں کرنا
فضا میں بس ترا ہی ذکر ہے آٹھوں پہر زندہ
خطاءیین بخش دے یارب خداءے لمیزل تو ہے
ترا ہی نام ہے ساحر کی اب ہر سانس پر زندہ
فصیح احمد ساحرؔ
کلکتہ