گھر کے ماحول کو خوشگوار اور پرسکون بنانے کے لیے اسلام نے چند بنیادی اصول دیے ہیں، جنہیں اپنانے سے گھر اور خاندان میں محبت، ہم آہنگی اور سکون پیدا ہوتا ہے۔ یہاں ہم کچھ اسلامی اصول پیش کرتے ہیں:
(۱) اللہ کے ذکر اور دعا کا اہتمام
گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ گھروالے اللہ کے ذکر اور دعا کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس سے سکون اور برکت آتی ہے۔
قرآن پاک کی تلاوت اور نماز کی پابندی گھر میں رحمت اور سکون کا باعث بنتی ہے۔
(۲) حترام اور محبت سے پیش آنا
گھر کے افراد ایک دوسرے سے محبت اور عزت کے ساتھ پیش آئیں۔ اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ چھوٹوں سے شفقت اور بڑوں سے عزت سے پیش آئیں۔
حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ: ”بہترین انسان وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین برتاؤ کرے“۔
(۳) صبر اور بردباری
اسلام صبر اور برداشت کی تلقین کرتا ہے۔ گھروں میں مشکلات اور اختلافات آنا فطری بات ہے، لیکن صبر اور حکمت کے ساتھ ان مسائل کا حل ڈھونڈنا ضروری ہے۔
صبر کا مظاہرہ کرنے سے جذبات میں ٹھہراؤ اور ذہنی سکون پیدا ہوتا ہے جو خوشگوار ماحول کا سبب بنتا ہے۔
(۴) ایثار اور قربانی
گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد دوسروں کے جذبات اور ضروریات کو اہمیت دے، اور اپنا ذاتی مفاد دوسروں پر قربان کرنے کی کوشش کرے۔
ایثار اور قربانی کرنے سے محبت بڑھتی ہے اور رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
(۵) خوش اخلاقی اور خوش دلی سے پیش آنا
مسکراہٹ اور خوش اخلاقی ایک ایسا عمل ہے جس سے دوسروں کو خوشی محسوس ہوتی ہے اور ماحول خوشگوار بنتا ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ: ”تمہارا مسکرا کر اپنے بھائی سے ملنا بھی صدقہ ہے“۔
(۶) شکریہ ادا کرنا اور تعریف کرنا
گھر میں چھوٹے چھوٹے کاموں پر بھی شکریہ ادا کرنا اور ایک دوسرے کی تعریف کرنا محبت کو بڑھاتا ہے۔ اسلام میں شکر گزاری کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔
تعریف اور شکریہ کا جذبہ ماحول کو مثبت بناتا ہے اور ایک دوسرے کے لئے خوشی پیدا کرتا ہے۔
(۷) گھر کے امور میں مشورہ اور اشتراک
اسلامی تعلیمات کے مطابق گھر کے معاملات میں مشورہ کرنا برکت کا باعث بنتا ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں کو مل کر فیصلے کرنا چاہیے۔
بچوں کے معاملات میں ان کی رائے لینا بھی ان کو اہمیت دینے اور ان کی شخصیت کو نکھارنے میں مددگار ہوتا ہے۔
(۸) معافی اور درگزر کا رویہ اختیار کرنا
چھوٹے چھوٹے اختلافات کو معاف کرنا اور درگزر کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ معافی دینے سے دلوں میں نفرت ختم ہوتی ہے اور رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
گھر کے افراد کو چاہیئے کہ اپنی غلطیوں پر معذرت کریں اور دوسروں کی کوتاہیوں کو درگزر کریں۔
(۹) ذمہ داریوں کو بانٹنا
گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ سب اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں اور ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔
حضرت محمد ﷺ نے خود گھر کے کاموں میں اپنے گھر والوں کی مدد کی، جس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ گھر کے کاموں میں تعاون خوشگوار ماحول کے لیے ضروری ہے۔
(۱۰) بچوں کی اچھی تربیت اور اسلامی اخلاق کا فروغ
بچوں کو اسلامی تعلیمات اور اخلاق سکھانا ضروری ہے تاکہ وہ بھی محبت اور احترام کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
انہیں سچ بولنے، احترام کرنے اور دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے کی تعلیم دیں۔
نیز گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانا وقت اور توجہ کا متقاضی ہے۔ اسلامی اصولوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرکے ایک ایسا ماحول قائم کیا جاسکتا ہے جس میں محبت، سکون اور برکت شامل ہوں۔
ازقلم: عبدالاحد بستوی
مدیر ماہنامہ ”صدائے اسلام“ مہدوپار