ڈگریاں اور نوکریاں

شاید ہمارے لیے اس سے بڑی سعادت کوئی ہو نہیں سکتی کہ ہمارے والدین اپنی محبتوں اور قربانیوں سے ہماری پرورش اور تعلیم و تربیت کرتے ہیں۔ ماں باپ کی چاہت کی حقیقت وہی سمجھ سکتا ہے جو ان کے دل میں جھانکنے کی ہمت رکھتا ہے۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ ایک ہی خواب کا محور ہوتا ہے: "ہمارے بچے کامیاب ہوں، ہمارے بچے خوشحال ہوں۔”
والدین ہمیں اس دنیا کی کامیابیاں دلانے کے لیے اپنے خوابوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ انہوں نے ہر رات ہمیں اپنے سینے سے لگا کر، ہر دکھ اپنے دل میں چھپا کر، اور ہر پل ہماری زندگی کو سنوارنے میں صرف کر دیا۔ ہم نے زندگی کے کسی موڑ پر سوچا بھی نہیں کہ وہ کتنی تھکن میں ہیں، ان کی راتوں کی نیندیں ہم نے کتنا چرائی ہیں۔
ماں ، جو ہماری بیدار راتوں کو اپنی آغوش میں سنوارتی ہے، اور باپ ، جو ہمارے خوابوں کی تعبیر کے لیے دن رات کی مشقت کرتا ہے، ان کی امیدیں ہم سے جڑی ہوتی ہیں۔ جب وہ ہمیں سکول بھیجتے ہیں، ہمارے روشن مستقبل کی امیدیں ان کی آنکھوں میں جھلکتی ہیں۔ جب ہمیں کالج یا یونیورسٹی میں داخل کرتے ہیں، ان کے خواب کچھ اور اونچے ہو جاتے ہیں۔ اور جب ہم کامیابی کی راہ پر چلتے ہیں تو وہ اپنی تھکن بھول کر ہم پر فخر کرتے ہیں
لیکن، جب ہم بڑے ہوتے ہیں، اپنے کیریئر کی تلاش میں نکلتے ہیں، اور بڑے شہروں یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں، تو کیا ہم نے کبھی پلٹ کر دیکھا کہ ہمارے والدین کی وہ چمک، جو کبھی ہمیں دیکھ کر روشن ہوتی تھی، آج دھندلی کیوں ہے؟ ان کی وہ محبت، جو ہماری ہر خوشی میں سرشار ہوتی تھی، اب اتنی خاموش کیوں ہے؟

شاید ہمیں احساس نہیں کہ وہ اپنے گھروں میں اکیلے بیٹھے ہمیں یاد کرتے ہیں۔ ان کی زندگی میں وہی شور، وہی ہنسی، وہی خوشی واپس آنا چاہتی ہے جو کبھی ہمارے ہونے سے تھی۔ لیکن اب وہ صرف یادوں میں جیتے ہیں، اپنی تنہائی کے ہر لمحے میں ہمیں تلاش کرتے ہیں۔
اپنی ڈگریاں ، اپنی نوکریاں ہمیں ایک مقام تو دے سکتی ہیں، مگر ہمارے والدین کی محبت کو ان کی جگہ پر کبھی نہیں لا سکتیں۔
دوستو، ہماری زندگی کی اصل کامیابی صرف دنیاوی ترقی نہیں بلکہ اس میں ہمارے والدین کا ساتھ، ان کی خدمت، اور ان کا احترام بھی شامل ہونا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی میں دینی و اخلاقی اصولوں کو اپنائیں ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے والدین کی زندگی کے آخری لمحات کو تنہائی میں گزرنے نہ دیں ان کے ساتھ وقت گزاریں یہی ہمارے ایمان کی پہچان ہے۔
اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے والدین کی خدمت کو اپنی کامیابی سمجھیں ،دنیا میں ان کے حقوق ادا کرتے ہوئے اپنی جنت بنالیں۔ ان کی محبت اور دعاؤں کے سائے میں زندگی گزاریں۔ آمین۔

ازقلم: آصف خان
دھامن گاؤں بڑے، ضلع: بلڈھانہ 9405932295

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے