احترام انسانیت اور مذاہب عالم کانفرنس؛ چند گزارشات ۔ چند توقعات

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند جو اول وہلے میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے نام سے وجود میں آیا تھا ,انتہائی قدیم ترین تنظیم ہے جو دسمبر ۲۰۰۶ ء میں وجود پژیر ہوا اور اول روز سے اس نے کتاب و سنت کی تعلیمات و ارشادات کی آبیاری کا فریضہ انجام دیا؛اور تب سے لے کر آج تک مختلف عناوین پر متعدد کانفرنسوں کا انعقاد عمل میں آچکا ہے؛ اور ان کانفرنسوں کے زیر اثر انگنت اور بے شمار گم گشتہ ٔ راہ ,ہدایت یاب ہو چکے ہیں؛بیشمار ملی و تنظیمی اعمال سر انجام دیے جا چکے ہیں ۔
۹ اور ۱۰ نومبر ۲۰۲۴ (بروز سنیچر و اتوار)کو مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد دہلی کے رام لیلا میدان میں کیا جا رہا ہے جس میں ملک و بیرونِ ملک سے مستند،معتبر،موثوق،علمی ؛ملی،تنظیمی اور مقتدر شخصیات شریک ِ کانفرنس ہوں گی اور مختلف اور متنوع موضوعات پر اپنے اپنے خطابات اور مقالات پیش کریں گی ۔
اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے جملہ ذمہ داران,کارکنان اور عملہ بیحد مبارک باد کے مستحق ہیں ؛بالخصوص مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر ذی وقار حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی مدنی پوری جماعت کی طرف سے شکریے اور مبارک باد کے صد مستحق ہیں جنہوں نے اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر اپنی پوری توانائی صرف کردی اور جمعیت کو بامِ عروج عطا فرمایا؛یہی نہیں بلکہ اسے بامِ جبریل عطا کرنے کے لیے ہمہ دم مصروف و مشغول رہتے ہیں ؛فجزاہ اللہ خیرا و بارک فی عمرہ و جعل ذلک فی میزان حسناتہ ۔
انتہائی خوشی کی بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی صدائے باز گشت جس طرح سوشل میڈیا میں سنائی اور دکھائی پڑ رہی ہے۔کانفرنس کی کامیابی کی ضمانت کی طرف غماز ہے ۔ان شاء اللہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام ایک امن پسند دین ہے؛جبکہ دوسرے ادیان کا مطالعہ بھی ہمیں بہ شدتِ تمام بتاتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی مذہب ایسا نہیں ہے جو شدت پسندی کی تعلیم و ترغیب دیتا ہو تو بھلا اسلام جو سلم سے ہی بنا ہے ؛اور السلام کی طرف سے اتارا گیا ہے،کیسے شدت پسندی؛دہشت گردی؛فرقہ واریت اور تشدد کی تعلیم دے سکتا ہے ؛اسلام تو سراپا امن و شانتی کا مذہب ہے؛جس کے ہر عنصر میں امن ہے؛امان ہے،شانتی ہے،اطمینان ہے ۔
عصرِ حاضر میں جس طرح امن پسندی کے نام پر فرقہ واریت،غنڈہ گردی،دہشت پسندی ؛انتہا پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے ؛اسلام کو جس طرح بدنام کیا جا رہا ہے؛اسلام اور اسلام زادوں کو جس طرح ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے ؛ایسے وقت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی جانب سے احترام انسانیت اور مذاہب عالم کے مرکزی موضوع پر دہلی میں دو روزہ عظیم الشان آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا انعقاد بے حد لائق تحسین اور قابلِ صد مبارک باد اور قابل آفرین پیش رفت ہے، قوی امید ہے کہ اس کانفرنس سے پوری دنیا کے اندر مثبت پیغام جائے گا ،اسلام کے تئیں غیروں کے ذہن و دماغ میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہوں گی ؛شکوک و شبہات تار تار ہوں گے؛اور لوگ مذہب اسلام کو قریب سے جاننے کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ۔
چند گزارشات۔چند توقعات
(۱)مرکزی جمعیت اہل ہند ہندوستانی پیمانے پر ایک علماء کونسل کا قیام عمل میں لائے جو سلفیان ِ ہند اور اہالیانِ ہند کے پیش آمدہ مسائل کا جواب کتاب و سنت کی روشنی میں جاری کرنے کا اہتمام کرے
(۲) مرکزی جمعیت اہل ہند اس کانفرنس سے ایک تنظیم (بحث و تحقیق )کا قیام عمل میں لائے
(۳) مرکزی جمعیت اہل ہند سلفیانِ ہند کے لیے ایک عدد سلفی ہاسپیٹل کے قیام کا فیصلہ کرے
(۴) مرکزی جمعیت اہل ہند عصری علوم سے لیس ایک سلفی عصری یونیورسیٹی کے قیام کا فیصلہ لے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے بھر پور کوشش کرے
(۵) اس کانفرنس کے توصیات میں مرکزی جمعیت اہل ہند ایک سلفی جریدہ کے اجراء کا فیصلہ کرے (الاستقامہ جو بند پڑا ہے,اس کی تجدید ہی ہوجائے ؛اور سلفی رجال کار کو مقالے تحریر کرنے کی دعوت دے)
(۶)اس کانفرنس سے ایک سلفی دار القضاء وجود پژیر ہو جو متحرک ہو,نشیط ہو؛فعال ہو,صرف اوراق تک محدود نہ ہو
(۷)مرکزی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند جو اول وہلے میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے نام سے وجود میں آیا تھا ,انتہائی قدیم ترین تنظیم ہے جو دسمبر ۲۰۰۶ ء میں وجود پژیر ہوا اور اول روز سے اس نے کتاب و سنت کی تعلیمات و ارشادات کی آبیاری کا فریضہ انجام دیا؛اور تب سے لے کر آج تک مختلف عناوین پر متعدد کانفرنسوں کا انعقاد عمل میں آچکا ہے؛ اور ان کانفرنسوں کے زیر اثر انگنت اور بے شمار گم گشتہ ٔ راہ ,ہدایت یاب ہو چکے ہیں؛بیشمار ملی و تنظیمی اعمال سر انجام دیے جا چکے ہیں ۔
۹ اور ۱۰ نومبر ۲۰۲۴ (بروز سنیچر و اتوار)کو مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روزہ عالمی عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد دہلی کے رام لیلا میدان میں کیا جا رہا ہے جس میں ملک و بیرونِ ملک سے مستند,معتبر,موثوق,علمی ؛ملی,تنظیمی اور مقتدر شخصیات شریک ِ کانفرنس ہوں گی اور مختلف اور متنوع موضوعات پر اپنے اپنے خطابات اور مقالات پیش کریں گی ۔
اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے جملہ ذمہ داران,کارکنان اور عملہ بیحد مبارک باد کے مستحق ہیں ؛بالخصوص مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر ذی وقار حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی مدنی پوری جماعت کی طرف سے شکریے اور مبارک باد کے صد مستحق ہیں جنہوں نے اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر اپنی پوری توانائی صرف کردی اور جمعیت کو بامِ عروج عطا فرمایا؛یہی نہیں بلکہ اسے بامِ جبریل عطا کرنے کے لیے ہمہ دم مصروف و مشغول رہتے ہیں ؛فجزاہ اللہ خیرا و بارک فی عمرہ و جعل ذلک فی میزان حسناتہ ۔
انتہائی خوشی کی بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی صدائے باز گشت جس طرح سوشل میڈیا میں سنائی اور دکھائی پڑ رہی ہے,کانفرنس کی کامیابی کی ضمانت کی طرف غماز ہے ۔ان شاء اللہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام ایک امن پسند دین ہے؛جبکہ دوسرے ادیان کا مطالعہ بھی ہمیں بہ شدتِ تمام بتاتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی مذہب ایسا نہیں ہے جو شدت پسندی کی تعلیم و ترغیب دیتا ہو تو بھلا اسلام جو سلم سے ہی بنا ہے ؛اور السلام کی طرف سے اتارا گیا ہے,کیسے شدت پسندی؛دہشت گردی؛فرقہ واریت اور تشدد کی تعلیم دے سکتا ہے ؛اسلام تو سراپا امن و شانتی کا مذہب ہے؛جس کے ہر عنصر میں امن ہے؛امان ہے,شانتی ہے,اطمینان ہے ۔
عصرِ حاضر میں جس طرح امن پسندی کے نام پر فرقہ واریت,غنڈہ گردی,دہشت پسندی ؛انتہا پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے ؛اسلام کو جس طرح بدنام کیا جا رہا ہے؛اسلام اور اسلام زادوں کو جس طرح ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے ؛ایسے وقت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی جانب سے احترام انسانیت اور مذاہب عالم کے مرکزی موضوع پر دہلی میں دو روزہ عظیم الشان آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا انعقاد بے حد لائق تحسین اور قابلِ صد مبارک باد اور قابل آفرین پیش رفت ہے، قوی امید ہے کہ اس کانفرنس سے پوری دنیا کے اندر مثبت پیغام جائے گا ،اسلام کے تئیں غیروں کے ذہن و دماغ میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہوں گی ؛شکوک و شبہات تار تار ہوں گے؛اور لوگ مذہب اسلام کو قریب سے جاننے کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ۔
چند گزارشات۔چند توقعات
(۱)مرکزی جمعیت اہل ہند ہندوستانی پیمانے پر ایک علماء کونسل کا قیام عمل میں لائے جو سلفیان ِ ہند اور اہالیانِ ہند کے پیش آمدہ مسائل کا جواب کتاب و سنت کی روشنی میں جاری کرنے کا اہتمام کرے
(۲) مرکزی جمعیت اہل ہند اس کانفرنس سے ایک تنظیم (بحث و تحقیق )کا قیام عمل میں لائے
(۳) مرکزی جمعیت اہل ہند سلفیانِ ہند کے لیے ایک عدد سلفی ہاسپیٹل کے قیام کا فیصلہ کرے
(۴) مرکزی جمعیت اہل ہند عصری علوم سے لیس ایک سلفی عصری یونیورسیٹی کے قیام کا فیصلہ لے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے بھر پور کوشش کرے
(۵) اس کانفرنس کے توصیات میں مرکزی جمعیت اہل ہند ایک سلفی جریدہ کے اجراء کا فیصلہ کرے (الاستقامہ جو بند پڑا ہے,اس کی تجدید ہی ہوجائے ؛اور سلفی رجال کار کو مقالے تحریر کرنے کی دعوت دے)
(۶)اس کانفرنس سے ایک سلفی دار القضاء وجود پژیر ہو جو متحرک ہو,نشیط ہو؛فعال ہو,صرف اوراق تک محدود نہ ہو
(۷)مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی اس عظیم الشان عالمی کانفرنس میں ایک سلفی مطبع کے قیام کی تجویز بھی پاس ہونا اور اس پر عمل در آمد کیا جانا چاہئے
یہ چند گزارشات و توقعات سرسری طور پر میرے ذہن کے اسکرین پر اگئے اور نوک قلم کے تعاون سے صفحہ قرطاس پر اتار دی گئی ہیں،اس امید کے ساتھ کہ کانفرنس میری ان گزارشات پر مثبت انداز میں غور و فکر کرے گی اور کسی مثبت نتیجہ خیر تک پہنچے گی
دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی اس عظیم الشان عالمی کانفرنس کو کامیابی سے ہمکنار فرمائے اور اس کے منتظمین و ذمہ داران کو دنیا و آخرت میں بہتر بدلوں سے نوازے۔۔۔آمین

تحریر: عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے