ممبئی ( پریس ریلیز ) محکمہ تعلیم کی جانب سےمنعقدہ سائنسی نمائش میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف مقابلوں میں انعامات حاصل کئے اساتذہ کے زمرہ میں سینئر ٹیچنگ ایڈ کے مقابلے میں اسکول کی سائنس ٹیچر ملّا نازنین نے سوم انعام حاصل کیا انہوں نے ویکسین کے تعلق سے بیداری پر مشتمل اپنے پروجیکٹ میں تپ دق کی بیماری پر قابو پانے کیلئے بیداری پیدا کرنے کی غرض سے مواد شامل کیا تھا ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر پولیو خسرہ وغیرہ پر بیداری پائی جاتی ہے مگر ٹی بی پر ویسی بیداری نہیں ہے اس وجہ سے پولیو خسرہ وغیرہ کنٹرول میں ہیں جبکہ ٹی بی پر اب مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا جا سکا در حالانکہ اس بیماری کا علاج مفت میں کیا جاتا ہےمگر معلومات کی کمی کی وجہ سے مریض بے خبر ہوتے ہیں اس پروجیکٹ سے طلبہ کے ساتھ ساتھ عوام بیداری پیدا ہوگیجونیئر ٹیچنگ ایڈ میں اسکول کی ٹیچر مس ثریا ظفر کو اول انعام سے نوازا گیا ان کا ٹیچنگ ایڈ سائنس اور جغرافیہ دونوں مضامین پر مشتمل تھا اپنے پروجیکٹ میں انہوں نے قدرتی آفات کی اقسام اور ان سے بچاؤ کی تدابیر پر روشنی ڈالی تھی براعظموں کی پلیٹیں کیسے حرکت کرتیں ہیں اور ان سے کیسی آفات آتیں ہیں اور اس کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو بھی اجاگر کیا تھا
اساتذہ کے ساتھ ساتھ طالبات نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی کامیابیاں حاصل کیں جونیئر گروپ میں اسکول کی ششم کی طالبہ عطیہ نے مونو ایکٹنگ میں اول انعام حاصل کیاسینیٹر گروپ میں دہم جماعت کی طالبہ صدف نے مونو ایکٹنگ میں انعام حاصل کیا تقریری مقابلے میں جونیئر گروپ میں پنجم کی طالبہ صوفیہ نے اؤل اور سینیئر گروپ میں نہم جماعت کی طالبہ صدیقہ نے دوم انعام حاصل کیا پرنسپل مؤمن قیصر جہاں نے اساتذہ اور طلبہ کو مبارکباد دی اس موقع پر پرنسپل مومن قیصر جہاں نے کہا سائنس اورتکنالوجی ہر دور میں ایک اہم موضوع رہا ہے۔ طلبہ کی اس سے واقفیت اسلئے بھی ضروری ہے کہ آنے والا وقت سائنسی دورکا نقطۂ عروج ہوگا۔اس میدان میں وہی لوگ منزل مقصود پا سکیں گے جو خود کو اپ ڈیٹ اور نئی معلومات سے بہرہ مند رکھتے ہوں گے۔ اسی کے تئیں بیداری کی ایک کڑی اسکول کے زمانے ہی سے سائنس نمائش اور سائنسی ماڈل کی شکل میں شروع ہوجاتی ہے جس میں اساتذہ کے ساتھ طلبہ کا جوش و خروش بھی قابل دید ہوتا ہے۔ ان کے سائنسی پروجیکٹس اور ماڈلز کو دیکھ کر یہ اندازہ لگا نا مشکل نہیں ہوتا کہ ان میں مستقبل کا سائنسداں بننے کی صلاحیت موجود ہے بس ضرورت ہے تو ان کی رہنمائی کی جو اساتذہ بحسن خوبی انجام دیتے ہیں۔ سائنس پروجیکٹس طلبہ کو کچھ وقت کیلئے نصابی کتابوں سے نکال کر عملی زندگی میں لے آتے ہیں یعنی طلبہ کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنے طور پر کوئی سائنس ماڈل بنا سکتے ہیں ۔ اس سے آپ کو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ آپ نے جو پڑھاہے اسے حقیقی زندگی کے مسائل حل کرنے کیلئے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔