ازقلم: محمد دلشاد قاسمی
ہر فرد اپنی ذات میں ایک انتہائی پیچیدہ وجود ہوتا ہے اس پیچیدگی کو سمجھنے کے لئے سوائے علم اور توجہ کے اور کوئ شے مددگار نہیں ہو سکتی اور محبت سراسر توجہ ہے محبت کی ضرورتوں میں سے یہ خواہش ایک لازم کی حیثیت رکھتی ہے کوئی تو ایسا ہو جو ہماری ذات کو ہم سے بھی بہتر انداز میں سمجھے ۔
محبوب سے قربت اعلی ترین خوشی کا دوسرا نام ہے محبت ایک جادو اثر مظہر ہے جو انسان کے اندر کئی طرح کے لطیف اور نازک منطقوں کو بیدار کر دیتا ہے ایسا لگتا ہے جیسے ہر شعر اور ہر گیت اسی کے محبوب کے لیے لکھا گیا ہے اس کے پورے وجود پر ہر لمحہ ایک ہی شخص کا خیال چھایا رہتا ہے اس کی عام سی چال میں رقص کی آمیزش ہونے لگتی ہے زندگی سے بے شمار شکایت ایک دم اڑن چھو ہو جاتی ہیں لوگوں سے بات کرتے ہوئے اس کے لہجے میں ملائمت politeness آجاتی ہے خود اسے اپنے آپ بہت اچھا اور بہت اہم لگنے لگتا ہے مگر یہ احساس اسے کسی بھی طرح کے غرور میں مبتلا نہیں کرتا بلکہ عاجزی کا رنگ غالب آجاتا ہے ۔
تمہیں اس سے محبت ہے تو ہمت کیوں نہیں کرتے
کسی دن اس کے در پہ رقص وحشت کیوں نہیں کرتے
علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے
تمہارے دل پہ اپنا نام لکھا ہم نے دیکھا ہے
ہماری چیز پھر ہم کو عنایت کیوں نہیں کرتے
مری دل کی تباہی کی شکایت پر کہا اس نے
تم اپنے گھر کی چیزوں کی حفاظت کیوں نہیں کرتے
قیامت دیکھنے کے شوق میں ہم مر مٹے تم پر
قیامت کرنے والو اب قیامت کیوں نہیں کرتے
میں اپنے ساتھ جذبوں کی جماعت لے کے آیا ہوں
جب اتنے مقتدی ہیں تو امامت کیوں نہیں کرتے
بہت ناراض ہے وہ اور اسے ہم سے شکایت ہے
کہ اس ناراضگی کی بھی شکایت کیوں نہیں کرتے
محبت آپ کے اندر کی احساس کی دنیا کو چھوتی ہے آپ کے باہر کچھ نہیں ہوا ہوتا لیکن آپ کے اندر 440 آؤٹ کا جھٹکا لگ جاتا ہے –
محبت سے آپ کا imagenative system مضبوط ہوتا ہے انسان اپنے تصورات کی دنیا میں کتنا محو ہو جاتا ہے
محبت آپ کو focused دیتی ہے محبت سے پہلے آپ کو اس معیار کا فوکس نہیں ہوتا دنیا کی ساری لڑکیاں ایک طرف اور ایک لڑکی ایک طرف ! اب یہ ایک بندے سے ساری کائنات جڑی ہے بارش ہے تو اس سے جڑے گی دھوپ ہے تو اس سے جڑے گی کھانا کھاؤ گے لیکن ذہن میں وہ ہو گا کہ وہ کیا کہہ رہا ہوگا۔
محبت آپ کو extreme feeling میں لے کے جاتی ہے ایک خوشی ،، ایک اداسی کہیں مل گئی دیکھ لیا تو عید ہوگئی جس دن نہ ملیں تو اداسی اور اداسی بھی اس معیار کی دیکھتے ہیں کہ پہلے ہم نے کبھی ایسی اداسی نہیں دیکھی ہوتی تو آپ اس خوشی اور غم کے درمیان مہلک ہو جاتے ہیں یہ خوشی اور غم کی کیفیات آپ کی personality کو چمکاتی ہے ہمیں یہ کسی نے نہیں بتایا ہوتا جتنا محبت آپ کو پختہ کرتی ہے اتنا کوئی اور جذبہ پختہ نہیں کرتا ۔
محبت سے طاقتور tool کوئی نہیں ہے آپ کی تکمیل کا آپ کی compilation کا
محبت سے آپ کی will power مضبوط ہوتی ہے _
سچی محبت کرنے والا زیادہ غیرت مند ہوتا ہے زیادہ focused ہوتا ہے
ہمارے معاشرے میں ایک یہ بات بہت مشہور ہے کہ محبت اندھی ہوتی ہے دراصل محبت اندھی نہیں ہوتی فراخ دل ہوتی ہے غلطیاں دیکھتی ہے لیکن نظر انداز کر دیتی ہے ۔
ہمارے یہاں محبت کا جنازہ نکلا فلموں سے سیریل سے سوشل میڈیا سے اور آجکل کی شاعری سے ان سب میں ہمیں محبت کا ایک جزوی رخ دکھایا گیا ہے کسی نے محبت کو جسمانی تعلقات تک محدود کر دیا کسی نے محبت کو جدائی کے ساتھ قید کر دیا کسی نے محبت کو رونے دھونے سے قید کر دیا کسی نے کہہ دیا کہ سماج محبت کا دشمن ہے اس لیے محبت سماج کے خلاف اک نعرہ ہے وغیرہ وغیرہ
سیریل ڈراموں اور بہت سے لکھنے والے دانشور حضرات محبت کو جس انداز میں بیان کرتے ہیں وہ تھوڑا سا انوکھا انداز ہے اس میں بے بسی کا احساس ہوتا ہے احساس کمتری ہوتی ہے غم کو زیادہ ظاہر کرنا ہوتا ہے یہ شدت جو ہمیں انڈو پاک میں ملتی ہے یہ دنیا میں کہیں نہیں اور اس کی بنیادی وجہ ہمارا کلچر ہے ہمارے کلچر میں اس معاملے میں ایک سختی سی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے بہت سے موضوعات پر کھل کر بات نہیں ہو پاتی ایک بات یاد رکھئے کہ اگر کسی موضوع پر solid گفتگو نہیں ہوگی تو لاعلمی اس کی جگہ کو فِل کر دیتی ہے اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ لاعلمی پہ یقین کر لیتے ہیں اور یہی ہو رہا ہے آج کل محبت کے بارے میں جو لوگوں کے( concept ) نظریات ہیں وہ سب سنے سنائے ہیں یا movie اور سیریل میں دیکھے ہوئے ہیں مثال کے طور پر اگر کوئی محبت کو سمجھا ہے فلموں کے ذریعے گانوں کے ذریعے تو وہ غلط سیکھ جاتا ہے _
دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی بھی محبت ہو ہم اس کو شادی کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں یہ ایک بڑی tragedy ہے ایک وہ محبت جس میں احترام بھی ہے قدردانی بھی ہے اگر ہم اس کو حاصل کرنے کے لیے اپنی ساری اینرجی خرچ کرکے اگر حاصل کر بھی لے تو اگر بعد میں وہ احساس ہی نہ رہا جس کو آپ محبت کہہ رہے تھے جیسا کہ عموماً نہیں رہتا تو اب اس رشتے کا کیا نام رکھو گے ؟ کیو نکہ نتیجہ کے طور پہ آپ محبت دیکھنے سے feel کرنے سے احساس تو لے لیتے ہیں لیکن واسطہ کبھی پڑا نہیں ہوتا دو چار ملاقاتوں سے محبت کا پتہ نہیں چلتا ۔
حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیئے جاناں
دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں
محبت کا پتہ چلتا ہے معاملات سے، کسی situation سے، قربانی سے، care سے، اور جب تک ساتھ نہیں رہتے تو کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آتی کہ care کا پتہ لگے _
آج کل جو ہمارا معاشرہ ہے اس میں guidance کی بہت بڑی کمی ہے ۔ موجودہ زمانے میں اگر کسی کا محبت ہونے کے بعد break up ہوجائے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ زندگی کی ساری خوشیاں ختم ہوگئی اب زندگی بھر ایسے ہی رہوں گا اور اس کے بنا میرے لئے دنیا کی ساری خوشیاں بیکار ہیں وغیرہ وغیرہ کیونکہ کہ بچپن سے ہماری اسی طرح کی ذہنیت بنائی گئی ہے گانوں کے ذریعے فلموں کے ذریعے سیریل اور ڈراموں کے ذریعے آپ لوگوں سے بات چیت بھی اسی طرح کی سنتے ہے ۔
محبت میں اصل وصل ہے اور فراق ؟
جس سے محبت ہو اس سے شادی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حسن اور محبت جب انسان کی دسترس میں آ جاتے ہیں تو اپنی کشش کھو دیتے ہیں ۔
میرا ماننا ہے کہ بہت creative ہونے progressive ہونے اور ترقی کے لیے آگے بڑھنے کے لیے محبت بڑی ضروری چیز ہے کیونکہ محبت کے بغیر آپ میں نرمی اور چیزوں کو دیکھنے کا انوکھا انداز پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جب محبت ہوتی ہے تو آپ کی خوشی غم اور اداسی پوری کائنات سے ہٹ کر صرف ایک بندے سے جڑ جاتی ہے پھر جب دل ٹوٹتا ہے تو آپ کائنات کی طرف دوبارہ سے لوٹ کر آتے ہیں یعنی پہلے آپ کل میں ہوتے ہیں پھر کل سے منتقل ہو کر جز کی طرف جاتے ہیں اور دل ٹوٹنے کے بعد پھر سے کل کی طرف آ جاتے ہیں تو اس کے بعد آپ کا انداز نظر بدل جاتا ہے آپ کی سوچ بدل جاتی ہے چیزوں کو دیکھنے کا ایک انوکھا انداز آپ کے اندر پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ ایک creative انسان بنتے ہیں ۔
میری رائے یہ ہے کہ ایک mature اور سمجھدار انسان کو یہ بات سمجھ آجانا چاہئے کہ ہر محبت کا انجام شادی نہیں ہو سکتی ۔
محبت نہ ملے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ زندگی ختم ہوگئی یہ ٹوٹ جانا بھی آپ کو ایک انرجی دے دیتا ہے کیونکہ کہ محبت نہ ملنے کے بعد دل ٹوٹنے کے بعد آپ کی بات میں تاثیر آجاتی ہے آپ بڑے انسان بننا شروع ہو جاتے ہیں ۔
نیپولین کہتا ہے کہ دنیا میں جتنے کامیاب لوگ ہیں سب ٹوٹے ہوئے ہیں سوائے پیغمبر و رسول علیہم السلام کے ۔
کیونکہ جب آپ کا کبھی دل نہیں ٹوٹا جب آپ نے کبھی غم نہیں دیکھے اداسیاں نہیں دیکھی زخم نہیں سہے وہ کلیجے کے اوپر کنجروں کو نہیں سہا تو آپ قوم میں کیسے حوصلہ ڈال سکتے ہیں ۔
محبت کسی کے بارے میں ایک احساس کا نام ہے جو خود بخود پیدا ہوجائے اور اسے سوچنا نہ پڑے، اگر وہ خود بخود یاد رہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اس سے محبت ہے _
محبت میں مجھے ایک چیز بہت پسند ہے اور وہ ہے احساس محبت اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ احساس رہنا کہ میں کسی کو چاہتا ہوں یا یہ احساس قائم رکھنا کہ کوئی مجھے چاہتا ہے اس کا اپنا الگ مزہ ہے اس کی وجہ سے آدمی ہر وقت active رہتا ہے
کمزور اور ادھوری شخصیت کا مالک محبت کا اہل نہیں ہوتا ۔ محبوب کو جاننے کے لیے پہلے خود کو مکمل ایمانداری کے ساتھ جاننا ضروری ہے ۔
محبت کے تعلق کی کامیابی ایک ایسی شخصیت کا تقاضا کرتی ہے جو آزادی کا درست مفہوم سمجھتی ہو ۔
محبت کا جذبہ انسان میں نئی طاقت پیدا کرتا ہے اور محبت دشمن روایتوں اور سماجی رکاوٹوں کو توڑنے اور نیا انسان دوست سماج تخلیق کرنے کی جانب مائل کرتا ہے محبت ہمیں اپنے اندر کے وجود سے متعارف کراتی ہے۔