پرولیا 2/اگست(پریس ریلیز) احمد حسین مظاہری نے
ایک بیان میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو از روئے یقین یہ خبر بذریعہ سوشل میڈیا معلوم ہوگئی ہوگی کہ سخت گیر ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے پیر کو بھارت کے دارالحکومت دلی سے ملحقہ ریاست ہریانہ کے ضلع میوات کے علاقے نوح ضلع میں مذہبی جلوس نکالا تھا،اِسی جلوس کے اثناء دو گروپوں میں تصادم ہوا جس کی پاداش میں امام مسجد محمد سعد کو شہید کر دیا گیا؛معتبر ذرائع کے مطابق محمد سعد مسجد میں نائب امام اور مؤذن تھے اور امام کی غیر موجودگی میں امامت کیا کرتے تھے۔۔
مزید احمد حسین مظاہری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا فقط کلمہ گو ہونے کی وجہ سے محمد سعد کو شہید کیا گیا؟ اگر یہ وجہ ہے تو یاد رکھو دورِ نبوت میں بھی اسی وجہ سے شہید کر دیا جاتا تھا… تاہم اسلام روزافزوں ترقی کی راہ پر پروان چڑھتا گیا،اسی طرح ان شاءاللہ ثم انشاءاللہ پوری دنیا میں پھر اسلام کا بول بالا ہوگا نیز پوری دنیا کلمہ گو ہوگی۔۔
جملہ مسلمانوں کی جانب سے یہ سوال درپیش ہے کہ کیا حکومت محمد سعد کے قاتلوں کو سزا دلا پائے گی؟
از روئے یقین یہ سانحہ ارتحال ان کے گھر والوں کے اوپر بجلی گرنے کے مانند ہے،بارِ الہ محمد سعد کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے(آمین)
مزید برآں احمد حسین مظاہری نے کہا حیف!فی الوقت ہندوستان میں اسلامی شعائر کے خلاف روزافزُوں دائرہ تنگ کیاجارہاہے،کہیں تو مساجد کو نذر آتش کیا جارہا ہے،تو کہیں حجاب پر قدغن عائد کی جارہی ہے، تو کہیں مسلمانوں کے نجی قوانین پر انگشت نمائی کی جارہی ہے،تو کہیں مدارس کے خلاف ریشَہ دوانی کی جارہی ہے،تو کہیں نعوذبااللہ! ناموسِ رسالت پر سب و شتم کیا جارہا ہے.الغرض مسلمانوں کو کسک پہنچانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے،اور ہر گزرتے دن کے ہمراہ مسلمانوں کے قلوب کو مجروح کیا جارہا ہے، اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،جبکہ یہ ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے۔۔
آخر میں احمد حسین مظاہری نے جملہ مسلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت ہم حق جل مجدہ کے باغی بنے ہوئے ہیں لہٰذا اپنے روٹھے ہوئے رب العزت کو منانے کی کوشش کریں بذریعہ عبادات و دعاؤں اور توبہ واستغفار۔۔