نتیجۂ فکر:عبد المبین فیضؔی
قابلِ صد رشک رتبہ آپ بھی اپنا کریں
چلتے پھرتے ہر گھڑی سرکار کا چرچا کریں
کاش ہوجاۓ رقم مجھ سے قصیدہ اس طرح
سن کےجس کومصطفی مجھ کوعطابردہ کریں
وصل کی کوئی تو صورت کیجیے پیدا شہا!
کب تلک یوں ہی غم فرقت میں ہم تڑپا کریں
آپ پہلے خامہ دھولیں ! کوثر و تسنیم سے
پھر ادب سے بعد میں نعت نبی لکھا کریں
ذرۂ نعل نبی کی شان ہے ایسی بلند
تاج روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں
ہے صدائے رَبِّ سَلِّمْ آپ کے لب پر حضور
خوف محشر کس لیے پھر آپ کے شیدا کریں
خود مسیحا بن کے آۓ گی مصیبت سامنے
چوم کر گر ماں کا تلوا گھر سے ہم نکلا کریں
یا الہی ان کے شہر پاک میں دے دے جگہ
تاکہ ہم روضہ نبی کا بارہا دیکھا کریں
واقعی مثلِ قمر افلاک ٹکڑے ٹکڑے ہوں
آج بھی میرے نبی مرقد سے گر ایما کریں
مالک جنت خدا نے جب انہی کو کردیا
جس کو چاہیں مصطفی جنت اسےصدقہ کریں
خاک کوئے مصطفٰی کی اعتلا کیا پوچھنا
آسماں کے ماہ و خورجھک کر اسے دیکھا کریں
آپ فرمادیں کرم آقا! تو اس میں کیا بعید
مثلِ بوصیری مرے اشعار بھی چمکا کریں
گود میں لیں گی انہیں خود آ کے حوران بہشت
تَرک ، فیضؔی! جو نبی کی یاد میں دنیا کریں