ملی تنظیموں نے کوکن میں ریلیف کا کام کرنے والوں سے آپسی تال میل کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کی, جائزے کے لئے پانچ رکنی وفد روانہ

کوکن کے علاقے میں سیلاب سے ہونے والی ہولناک تباہی کے سلسلے میں ریلیف کے لئے مختلف ملی تنظیموں کی ایک اہم میٹنگ امن کمیٹی کے دفتر واقع صابوصدیق مسافرخانہ ممبئی میں منعقد ہوئی ـ جس میں رتناگیری، رائے گڑہ اور چپلون وغیرہ کے حالات کا جائزہ لیا گیا ـ الحمد للہ وہاں پر مقامی اور بیرونی تنظیموں نے اچھے پیمانے پر کام شروع کردیا ہے ـ ……… میٹنگ میں موجود افراد نے محسوس کیا کہ وہاں کام کرنے والے افراد اور تنظیموں کے درمیان آپسی تال میل کی سخت ضرورت ہے، تال میل نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال یہ ہورہا ہے کہ بعض علاقوں میں بہت زیادہ ریلیف پہونچ رہی ہے اور کچھ علاقوں میں کم لوگ پہونچ رہے ہیں ـ یہ بھی ہورہا ہے کہ بعض جگہ ایک ہی طرح کی چیزیں زیادہ پہونچ جاتی ہیں اور دیگر ضروریات زندگی کی کمی ہوجاتی ہے ـ

چنانچہ طے کیا گیا کہ آج ہی مختلف ملی تنظموں کی طرف سے پانچ رکنی وفد سروے اور حالات کا جائزہ لینے کے لئے بھیجا جائے، یہ وفد وہاں کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے ذمہ داروں کو جمع کرےگا اور ان کے آپسی مشورے کے مطابق ان کے درمیان کام اور علاقوں کو تقسیم کرے گا تاکہ ہر علاقے میں ضرورت کے مطابق ریلیف پہونچ سکے ـ کوکن میں موجود ایڈوکیٹ منین سولکر سے بھی فون پر گفتگو ہوئی اور حالات سے آگاہی حاصل ہوئی ـ

میٹنگ میں طے پایا کہ وفد کی رپورٹ کے مطابق جہاں جس چیز کی ضرورت ہوگی وہ ممبئی سے فراہم کی جائے گی ـ ملی تنظیموں نے ممبئی اور دیگر علاقوں سے جانے والی ریلیف ٹیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ جانے سے قبل وہاں کام کرنے والے افراد سے پہلے رابطہ کریں اور ان کی رہنمائی کے مطابق ہی ریلیف لے کر جائیں ـ

میٹنگ میں مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ، عبدالحسب بھاٹکر، مولانا اعجاز کشمیری، مولانا حافظ اقبال چونا والا، سلمان بانکوٹی، فیروز خان، اشرف خان، سرفراز آرزو، نعیم شیخ، محمد اسماعیل امنی اور محمد سلیم ٹانکے شریک ہوئے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے