ہاں! میں حامد انصاری ہوں

ازقلم: محمد طاہر ندوی
امام و خطیب مسجد بلال ہلدی پوکھر جھارکھنڈ

ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس کی پیدائش 1 اپریل 1937 کو برطانوی راج میں شہر کولکاتہ کے ایک نامور گھرانہ عبد العزیز انصاری اور آسیہ بیگم کے ہاں ہوئی ۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جس کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری جو کہ انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر اور فریڈم فائٹرز میں سے ایک تھے۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جس کے دادا مسلم لیگ کے صدر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے ایک تھے ۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس کے چچا زاد بھائی محمد عثمان انصاری جو ان بھارتیہ فوجیوں میں سے ایک تھے جو تقسیم کے وقت انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ میں مارے گئے تھے۔ اور جن کی بہادری کی وجہ سے انہیں ” نوشیرا کا شیر” کہا جاتا تھا۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس نے اپنی تعلیم کا سلسلہ St. Edward’s school Shimla سے شروع کیا اور کلکتہ یونیورسٹی سے ایم اے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی بلکہ تین الگ الگ موضوعات پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جو آسٹریلیا ، افغانستان ، ایران اور سعودی عرب کا مستقل سفیر تھا ۔ اور 1993 سے 1995 تک متحدہ عرب امارات کے لئے انڈیا کا نمائندہ تھا۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جو 2000 سے 2002 تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر بھی رہا۔ اور 2006 سے 2007 تک نیشنل کمیشن فار مائنارٹیز کا چئیرمن بھی۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس کو 1984 میں ” پدماشری “اعزاز سے نوازا گیا۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جسے 2007 سے 2012 اور 2012 سے 2017 تک نائب صدر جمہوریہ رہنے کا شرف بھی حاصل رہا۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جس کو ” سروے پلی رادھا کرشنن ” کے بعد سب سے زیادہ مدت کے لئے نائب صدر جمہوریہ کے عہدے پر بیٹھنے کا شرف بھی حاصل رہا۔ اور جس نے اپنی زندگی کا قیمتی 38 سال امور خارجہ کی خدمات میں گزار دی۔

ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس پر ماضی میں بی جے پی اور ہندوتو کی جانب سے ایران میں قومی مفادات کے خلاف کام کرنے اور انڈیا کی ایک سفیر کی حیثیت سے قومی مفادات سے غداری کرنے کا الزام لگایا گیا ۔ میں وہی حامد انصاری ہوں جس سے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ” آپ سے اعلیٰ ذمہ داریوں کی توقعات ہیں لیکن آپ میری مدد نہیں کر رہے ہیں۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس پر ہمارے وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور میرے بارے میں کچھ پاکستانی اہل کاروں کے ساتھ خفیہ میٹنگ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ میں وہی حامد انصاری ہوں کہ نائب صدر جمہوریہ کی حیثیت سے میری الوداعی تقریب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے طنزیہ جملہ بھی کسا تھا۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جس نے یو ایس کے چار قانون سازوں کے ساتھ انڈین امریکن کونسل میں انسانی حقوق کو لے کر اور ہندو قوم پرستی کو لے کر تشویش کا اظہار کرنے پر مجھے سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا۔ لعنت و ملامت اور نازیبا کلمات کو برداشت کرنا پڑا تھا۔
ہاں! میں حامد انصاری ہوں جسے ایک بار پھر سے ایک پاکستانی صحافی نصرت مرزا کے ذریعے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ میرے خلاف جھوٹ اور فریب کا سہارا لے کر میری کردار کشی کی جا رہی ہے ۔ سوشل میڈیا میں میرے خلاف جنگ چھیڑی جا رہی ہے۔ بھارتی جنتا پارٹی اور بھگوا دھاری کی پوری ٹولی میرے خلاف زہر اگل رہی ہے لیکن میرے خون میں ان شہیدوں کا خون شامل ہے جنہوں نے اس ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور کبھی اس ملک سے غداری نہیں کی ۔ آج جو فرقہ پرست عناصر میرے پیچھے پڑے ہیں وہ اپنی منہ کی کھائیں گے اور بہت جلد حق کا بول بالا ہوگا۔
رابطہ نمبر 7667039936
tahirnadwi111@gmail.com