فکر اسلامی اور اسلامی تمدن پر استقامت کی ضرورت

گذشتہ دنوں اصلاح معاشرہ اور تعلیمی بیداری کے ایک پروگرام میں شرکت کے لئے جمعیہ علماء ہند بیگوسراے کا وفد روانہ ہوا ،وفد کے شرکاء میں صدر جمعیہ علماء بیگوسراے محترم مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی زید مجدہ وجنرل سکریٹری الحاج مولانا محمد صابر نظامی القاسمی صاحب دامت برکاتہم ،یہ عاجز عین الحق امینی قاسمی اور حافظ اخلاق احمد خلیفہ بلا مجاز حضرت نظامی مدظلہ العالی خصوصیت سے شامل رہے ،طے شدہ وقت کے مطابق شرکاء وفد نے مغرب کی نماز شہر سے متصل قصبہ رمضان پور کی جامع مسجد میں ادا کی ۔ بعد نماز مغرب حاضرین کو جوڑ کر ابتدائی گفتگو راقم الحروف نے شروع کی ،جس میں اسلامی فکر اور منصوبہ بند دعوتی مزاج سمیت اسلامی تمدن کو بطور خاص فروغ دینے کی ضرورت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے عرض کیا کہ جمعیۃ علماء بیگوسراے کے رضاکاروں کی عادت ہے کہ وہ کسی بھی پروگرام میں باضابطہ شریک ہونے سے قبل راہ میں کسی آبادی میں بامقصد اجتماع کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اس بہانے ان بھائیوں تک بھی دین کا پیغام پہنچ جائے جو کسی وجہ سے اگلے بڑے پروگرام میں شرکت سے معذور ہیں ،اسی سلسلے میں ہم یہاں آج جمع ہیں ،انہیں بتایا گیا کہ ہم بحیثیت کلمہ گو ،ایک مکمل دین اور مستقل تہذیب کے ماننے والے ہیں ،ہمارے شب وروز اور اس میں انجام پانے والے امور کا محور صرف اور صرف دین اسلام ہونا چاہیئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ جو دستور حیات ہمارے پاس موجود ہے وہ کامل ومکمل ہے ، اس سے الگ کوئی بھی طریقہ زندگی ہمارے لئے ناقابل عمل ونامنظور ہونا چاہئے ،مزید یہ بھی کہا گیا کہ اس ذہن ومزاج کے لئے ہمیں یقین اور استقامت اپنے اندر پیدا کرنی ہوگی ،اس کے بغیر نہ سولہ آنہ اسلامی فکر کے ہم متحمل ہوسکتے ہیں اور نہ داعیا نہ کردار کے ساتھ اسلامی تمدن پر سو فیصد عمل پیرا۔
وہیں جمعیہ علماء کے جنرل سکریٹری محترم مولانا محمد صابر نظامی قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ہمارا آپ کا جمع ہونا خیر کی بنیاد پر ہوا ہے ، آپ یہاں دین ودینداری کے جذبے سے جمع ہوئے ہیں ،یہ ہمارے مومن ہونے کی علامت ونشانی ہے ،انہوں نے مزید یہ بھی فرمایا کہ ہر چیز کو صیقل اور دھار دار بنانے کے لئے ایک آلہ ہے جس سے چیزیں مربوط اور نافع بنتی ہیں ،یادرکھئے کہ دل کو صیقل کرنے والا عمل لاالہ الااللہ کا ورد ہے ،بندہ جب اس کلمے کا کثرت سے ورد کرتا ہے تو دل رب کی طرف متوجہ ہوتا ہے ۔ دل کا معاملہ ایسا ہے کہ وہ جب ٹھیک ہے تو جسم کا ہر حصہ اپنا کام ٹھیک ٹھیک کرتا رہے گا ،لیکن اس کے بگڑنے سے جسم کا پورا سسٹم بگر جاتا ہے۔کوشش کیجئے کہ آپ کا دل آپ کے رب کی یاد سے غافل نہ رہے۔
بعد ازاں خلیفہ بلامجاز جناب حافظ محمد اخلاق نے ایک پرکیف نظم کے ذریعے مختصر سے مجمع کو تازہ دم کردیا ۔تبھی قائد وفد صدر محترم مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی نے اپنے مخصوص لہجے میں فرمایا کہ ہمارا یہاں آنا خونی رشتے کی بنیاد پر نہیں ہوا ،بلکہ کلمے کے رشتے کی بنیاد پر ہوا ہے ،جمعیۃ علماء کا یہ وفد آپ کی خدمت میں حاضر ہے اور اصلاح معاشرہ کے پیغام کو لے کر آپ تک صرف رضاء الٰہی اور دعوت دین کے فریضے کی ادائیگی کے جذبے سے پہنچا ہے ،ہمیں آپ سے محبت ہے دین کی بنیاد پر ،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ سے محبت کریں ،آپ کے حق میں ہم بھلا سوچیں ،بھلا کریں اور آپ کو خیر و بھلائی کی دعوت دیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ سماج میں پیدا ہونے والی خرابیوں میں سے ایک بڑی خرابی زبان کا غلط استعمال ہے ،زبان کے غلط استعمال کی وجہ سے ہی بہت سی ایسی خرابیاں پیدا ہورہی ہیں جو سماج ومعاشرہ کو ظاہر ی وباطنی دونوں جہتوں سے کمزور کررہی ہیں ،معاشرے میں پھیلی بے عملیاں اسی لئے پنپ رہی ہیں کہ نہ ہم زبان پر قابو رکھتے ہیں اور نہ سماج کے افراد زبان سے ہونے والی غلطیوں کو روکنے پر قدرت رکھتے ہیں ۔آج بعض آبادیوں میں سماج کا ہر چھوٹا بڑا شتر بے مہار کی طرح جو دل میں آرہا کررہا ہے اور بکے جارہا ہے ،کوئی نہ اس بے حیائی پر سوچنے سمجھنے کے لئے تیار ہے اور نہ کوئی لگام دینے والا سامنے آنا چاہتا ہے ،
انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ آخر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کس کی ذمہ داری ہے ، کس سے باز پرس ہوگی ،کس کا گریبان پکڑا جائے گا کون جواب دہ ہوگا ۔یاد رکھئے کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :زبان کی حفاظت کرو محفوظ رہو گے ،اس لئے اگر ہم سماجی آلودگیوں، روحانی پراگندگیوں اور اللہ کے غیض وغضب سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں توزبان پر لگام دیں ،سچائی کو اختیار کریں ،جھوٹ ،غیبت ،چغلی ، بدگمانی اور دیگر منکرات سے اپنے کو بچائیں ۔ آپ سب کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اس پیغام کو ان خواتین اسلام تک بھی پہنچائیں جو گھروں کو مسجد بنا کر اللہ اور اس کے رسول کی طاعت وبندگی کرتی ہیں ،گھر کی ان مستورات کو بھی زبان کی حفاظت کی اہمیت بتلائیں تاکہ وہ بھی تقوی وپرہیزگاری کے ساتھ نیکی پر قائم رہ سکیں ۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔ دعا کے بعد دارالعلوم رحمانی کے انتہائی فعال صدر المدرسین جناب مولانا محمد زبیر صاحب زید مجدہ ، نیک سیرت وطینت محترم جناب حافظ محمد انصار صاحب استاذ دارالعلوم رحمانی رمضان پور اور جامع مسجد کے جواں سال عالم دین و امام وخطیب جناب مفتی محمد شفیع اللہ صاحب وغیرہم کی معیت میں مختصر ضیافت کے بعد یہ قافلہ آگے منزل کی طرف روانہ ہوا۔

تحریر: عین الحق امینی قاسمی
نائب صدر جمعیۃ علماء بیگوسرائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے