25 دسمبر اور مسلمان

تحریر: تصویر عالم امیر حسین
جامعہ ابی ہریرہ الاسلامیہ پریاگ راج یوپی

اللہ تعالیٰ کی بے شمار اور ان گنت نعمتیں اور احسانات ہم پر ہیں ، اگر ہم ان کو گننا چاہیں تو گن نہیں سکتے شمار نہیں کر سکتے اور یہ بات اللہ رب العالمین نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا ہے “وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوها ان اللہ لغفور رحیم” اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہیں کرسکو گے، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (سورۃ النحل: 18 ) انہیں احسانات میں سے ایک احسان و نعمت ہمارا اشرف المخلوقات ہونا ہے، مسلمان ہونا ہے، کہ ہمیں دین اسلام کو قرآن و سنت اور فہم سلف صالحین کے مطابق سمجھنے والا بنایا ہے، ویسے حضرات گرامی اگر دیکھا جائے تو معاشرے میں کتنے ایسے لوگ ملیں گے جو دین اسلام کی تعلیمات سے کوسوں دور راہ ضلالت میں بھٹک رہے ہیں، وجہ اس کی یہی ہے کہ اُن حضرات نے دین اسلام کی صحیح تعلیمات کو یا تو جان بوجھ کر ترک کئے ہوئے ہیں یا پھر لا پرواہی یا انجانے میں ترک کئے ہوئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایک مسلمان اپنی زندگی کے ہر مرحلے کو اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بتائے ہوئے تعلیمات پر گزارے اور اللہ و رسول ﷺ کی نا فرمانی میں اپنی زندگی کو برباد نہ کرے۔ اور انسان کو مقصد وجود ہی تو اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری ہے

خیر : قارئین کرام 25 دسمبر ہم سے دور نہیں ہے جلد ہی آنے کو ہے۔ اس دن غیر تو غیر اپنے یہاں کے مسلمان جو کلمہ گو ہیں وہ ایک دوسرے کو کرسمس کی مبارک باد دیتے ہیں، سب سے پہلے میں آپ کو بتا دوں کہ 25 دسمبر کو خوشیاں کیوں منائی جاتی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ عیسائیوں کے یہاں یہ دن بہت معتبر اور معزز ہے ان کے عقیدے کے مطابق اس دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے اور ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا بیٹا ہے (نعوذ باللہ) جس کی وجہ سے عیسائی حضرات اس دن کا خاص اہتمام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا ایک مسلمان 25 دسمبر کو کرسمس کی مبارکباد دے سکتے ہیں یا نہیں؟ سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ یہ تہوار عیسائیوں کی ہے جس میں شرکت جائز نہیں ہے اس لیے کہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : “من تشبہ بقوم فھومنھم “(أبو داؤد ، ح4031) “جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے ۔”صحیح الجامع میں علامہ البانی علیہ الرحمۃ نے اس حدیث ’’ من تشبہ بقوم فھو منهم‘‘ کو صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طریقے سے اس تہوار میں شریک ہونا اور مبارکباد پیش کرنا اس وجہ سے صحیح نہیں ہے کہ اس دن کے خاص اہتمام کی وجہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی میلاد منانا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اللہ کا بیٹا ماننا بھی ہے۔ اور یہ شرک ہے اور شریعت مطہرہ ، اور صحابہ تابعین و تبع تابعین کے یہاں کسی کی میلاد پر جشن منانا اور اس دن کا خاص اہتمام کرنا ثابت نہیں ہے ، اور نہ ہی کوئی دلیل موجود ہے۔ اگر ایک انسان اس دن کرسمس کی مبارکباد پیش کرتے ہیں تو گویا کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش پر خوشی مناتے ہیں اور ان کو اللہ کا بیٹا تصور کرتے ہیں، جو شخص بھی ایسا عمل کرے وہ اللہ رب العزت کے کلام کو پڑھ لے اور جان لے کہ اللہ نے اس بارے میں کیا فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے “اور کہتے ہیں کہ رحمان نے بیٹا بنا لیا۔البتہ تحقیق تم سخت بات زبان پر لائے ہو۔ قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین چر جائے اور پہاڑ ٹکڑے ہو کر گر پڑیں کہ انہوں نے رحمان کے لیے بیٹا تجویز کیا۔اور رحمان کی یہ شان نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے”۔(سورہ مریم : 88 تا 92 )

مگر افسوس ہے ان لوگوں پر جن لوگوں نے کفریہ تہوار پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور Merry Christmas Day اس طرح سے Happy Christmas Day کہتے ہیں اور کارڈ بنا کر ایک دوسرے کو پیش کرتے ہیں، حالانکہ اسلام نے ان سب چیزوں سے روکا ہے ، 25 دسمبر کو عظیم گستاخی کی جاتی ہے اور یہ گستاخی اللہ رب العالمین کے ساتھ کی جاتی ہے، کرسمس کی مبارکباد دینا گویا کہ یہ تسلیم کرنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا بیٹا ہے (نعوذ باللہ) ایسی بڑی گستاخی پر آسمان پھٹ جائے زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائے تو بھی تعجب کی بات نہیں! اس لئے ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان ایام کو جشن، زیب و زینت اخیار کرنے پر مختص نہ کریں اور نہ ہی اس دن کرسمس کی مبارکباد پیش کریں ورنہ یہ بھی کفار کے تہوار میں شریک تصویر ہوگا، اور ایسا کرنا حرام ہے، اس تعلق سے شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اپنی کتاب فتاویٰ ابن عثیمین 44/3 کے اندر لکھتے ہیں : ” اسی طرح مسلمانوں پر کرسمس کی مناسبت سے تقاریب کرنا، تحائف کا تبادلہ ، مٹھائیوں کی تقسیم، کھانوں کی تیاری، اور تعطیل عام کرتے ہوئے کفار کے ساتھ مشابہت اپنانا حرام ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “جو جس شخص کی مشابہت اختیار کرے تو وہ انہیں میں سے ہے “
اللہ تعالیٰ ہمیش دین کی صحیح علم و معرفت عطا فرمائے اور کفار کے مشابہت سے محفوظ رکھے آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے