سوشل میڈیا کیا کچھ کر سکتا ہے

اس وقت پالتو گودی میڈیا قلم فروش، بکاؤ، بے ضمیر، عفرانی صحافت کا بھوپو، سرکاراور اقتدار کا جانب دار اور چاپلوس بنا ہوا ہیے۔ بھگتوں کے ذریعہ پورے ملک میں پھیلا ئی گئی آئی ٹی سیل پوری قوت، مستقبل کے مزموم اور فرقہ وارانہ ڈبییٹ لیے پوری مستعدی، قومی جذبے کے ساتھ، ٹکنالوجی، وسائل افرادی قوت، کروڑوں کی میڈیا پروپیگنڈا یونیورسٹی، مال دار گھرانوں کے کھلے تعاون کے ساتھ، جوش وخروش اورسرکار کی منشاء ومقصد حاصل کرنے کے لیے کام میں جٹا ہوا ہے ۔ گودی میڈیا کے اینکر وہی دکھاتے ہیں جو ان کے بکاؤ آقا کا حکم اور اقتدار کی چاپلوسی ہوتا ہے-آج سیکولرزم کا چوتھا ستون میڈیا بری طرح کمزور ہوگیا ہے۔مال دار گھرانے میڈیا اور کیمونکیشن کے مالک بنے ہوئے ہیں ۔سچ دکھانے اور غلطی پر سوال پوچھنے کی اس کی طاقت فروخت یا رہن رکھی ہوئی ہے۔ وہ ٹی وی چینل جو سرکار کی منشاء کے خلاف حق بات پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں انھیں حاشیہ پر ڈال کر ان کے منہ بند کرنے کی کوشش جاری ہے۔ چھوٹے گروپ اور انفرادی میڈیا کذب اور جھوٹے افتراء (پروپگنڈہ) کے مقابلے سچ کہنے کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ یہ ایک امانت اور ضمیر کی عدالت اور آواز ہے ۔آپ کی ایک ترسیل کہاں کہاں تک پہنچ سکتی ہے اس کااندازہ لگانا مشکل ہے ۔

آزاد اندھیرے ہیں، پابند اجالے ہیں
اگر آپ تو جہ دیں تو

(1)آج سوشل میڈیا کا صحیح استعمال باطل کے نظام استبداد کے مقابلے میں ایک محتسب بن کر ابھرے گا۔ جھوٹ کا پول کھولنے میں مدد گاراور حق کا علم بردارہوگا۔گودی میڈیا کے مد مقابل ایک زبردست چیلنج بن کر بطور متبادل سامنے آئےگا۔۔
(2)مظلوموں کی درد انگیز خبریں، مآب لیچنگ، ظلم وزیادتی، پولس اور ٹریفک پولس کی رشوت خوری اورمعصوموں کا استحصال ،خواتین اور بچوں پر تشدد اور نا انصافی، چھیڑ چھاڑ، فسادات کی کیمرے میں قید تصویر یں ان کی بے گناہی کا ثبوت دیں گی۔ اور مجرم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ثبوت فراہم کریں گے۔
(3) آپ کے فون کے کی بورڈ پر ،انگلی کےایک اشارے سے مفت اور فوراً بہت مفید اور ضروری معلومات گوگل انٹر نیٹ پرموجود ہے ۔بس علم نافع کی تلاش مقصد ہو۔ لا یعنی اور فحش سے بچنے کی پوری کوشش کیجیے۔
(4)بات پہنچانے( مواصلات) comunicationکے بے شمار ذرائع میں سے سریع الحرکت اور بلا خرچ سوشل میڈیا سب کی مٹھی میں ہر وقت موجود ہے ۔ جس کی حدود پوری دنیا ہے۔
(5)دعوت و تبلیغ، علم کی ترسیل (شرعی مسائل، افتاء،وراثت، کاؤنسلینگ)کا بہترین ذریعہ اور پیغامبر ہے۔ لوگوں سے تعلقات بنا کر کم وقت میں اپنی بات پہنچانے اور اصلاح پر ابھارنے ، ذہن بنانے ، رائے عامہ ہموار کرنے کا معروف طریقہ بھی ہے۔
(6) یہ بات باون تولے پاؤ رتی سچ ہے کہ سوشل میڈیا کا صحیح استعمال آپ کی شناخت اور ایک پہچان بنا دیتا ہے۔اچھی، سنجیدہ، کار آمد بالخصوص برادر وطن کی موثر ترسیلات ،ویڈیوز آئینہ کا کام کرے گی ۔ دعوتی، خدمت خلق، اندان دوستی کی ترسیلات پہونچیں گےتو حق کی بات سے دل نرم ہوں گے۔ خبر رسانی اور ترسیل خیالات سے دور دور تک بات پہنچیں گی ۔
(7)آپ کی ایک غلط ترسیل دلوں میں نفرت اور اسلام سے دوری و بغض اورانتشارکا سبب بھی بن سکتی ہے۔اور مسلمانوں کی غلط تصویر بھی پیش کر سکتی ہے۔ اسی طرح بکاؤ میڈیا کو چٹپٹا مسالہ بھی فراہم کرسکتی ہے۔

لمحوں نے خطا کی تھی

صدیوں نے سزا پائی

(8)بےمقصد، بے ہودہ، فحش ناچ گانے،جھوٹے فحش لطیفے،ٹک ٹاک، سطحی باتیں، مذاق،غیر مہذب ویڈیوز اور جھوٹی خبریں پھیلانا خود کا اور دوسروں کا وقت ضائع کرنااور اپنے آپ کو مشکوک بناناہے۔ اس سے بچیئے۔
(9)کسی کی ترسیل پر بھونڈی تنقیص ،غیر شائستہ تنقید سے پہلے اچھی طرح اپنی رائے اور اظہار کے لہجے کو پرکھ لیجیے۔
تنقید لغزشوں پہ ضروری تو ہے مگر لیکن رہے خیال کہ لہجہ برا نہ ہو

دلائل، مثبت رویہ اور اصلاح ذات کو اصل بنیاد بنائیے۔
مایوسی، کم حوصلگی، ڈپریشن، کے بجائے عزم وحوصلہ، جرات اور پر امیدی کو مشعل راہ بنائیے۔(10)شوشل میڈیا کا بھرپور استعمال حق کی ترجمانی، حق کی طرف داری ،عدل وانصاف، سیاسی شعور، ملّی بیداری، صالح فکر و نظر، اخلاقی قدروں کو رواج دینے، تعلیمی مسابقت پرابھارنےوالے، تعلیمی اور فیملی کاؤنسلنگ ،مشاورتسے مسائل اور تنازعات کا حل نکالنے والے، صحت وتندرستی کے اصول اپنانے، جاگنے اور جگانے،اظہار حق اور خیر پر ابھارنے اور منکر سے روکنے، دعوت پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے۔
آپ کے مضامین، مراسلے، اعلانات، خبریں ،ویڈیوز ،آوڈیوز۔۔۔۔ واٹس ایپ گروپ,ٹوئیٹر، فیس بک، پرائیویٹ نیوز پورٹل، یوٹیوب چینل ،انسٹاگرام،ٹیلیگرام پر راہنمایانہ ،(لیڈنگ)اور قائدانہ رول ادا کرسکے گیں۔ اگر دس لاکھ گروپ صحیح سمت میں جدوجہد کریں تو تعمیری نتائج ظاہر ہوں گے۔بیداری کی لہر اٹھے گی، اقلیتوں کے مسائل ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی حالت زارسے مشرق تا مغرب، شمال تا جانب پورے ملک تک بات پہنچے گی۔اصلاح، دعوت، اور علمی ترسیل کا کام ہوگا ۔ایک متبادل نیٹ ورک کھڑا ہوگا۔ ہر صلاحیت کے افراد ان سوشل وسائل کا استعمال ملّت کی بیدار کے لیے کریں گے۔ واقفیت کے لیے کوشاں ہوں گے۔روزگار کے مواقع، تعلیمی، صحت عامہ، ملّی اور دینی سرگرمیوں ،مدارس و مساجد کے
خطابات اور اجتماعی کاموں اور ضرورت سے بیک وقت پورے ملک میں واقفیت ہوگی۔ اجتماعیت اور اجتماعی نظام کے خیر و برکت، اور
اصلاح معاشرے کے کاموں میں مدد گار ثابت ہوگا.

انقلاب آتا ہے انقلاب لانے سے

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(ممبئی) 9224599910

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے