شرد پوار کی وزیر اعظم بننے کی چاہت

تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787

شرد پوار بھارت کی سیاست کے کبھی بھی بھروسے مند رہنماء نہیں رہے ہیں ۔وہ سیاست میں کب کیا کریں گے یہ صرف اُنھیں کو پتہ ہوتا ہے ۔لیکن وہ کوئی بھی کام بے وجہ نہیں کرتے ہیں ۔ہاں اُنکی پوری سیاسی کیریئر کارپوریٹ کو فائدہ پہنچانے کی رہی ہے۔حالانکہ بات وہ ہمیشہ غریب ،مزدور اور کسان کی کرتے رہتے ہیں ۔شاید اسی لیے اڈانی کے گھپلے کے خلاف جب پوری حزب اختلاف لام بند ہے اور سرکار سے جے پی سی کا مطالبہ کر رہی ہے ایسے میں شرد پوار اڈانی کے چینل این ڈی ٹی وی پر آ کر انٹرویو دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اڈانی معاملے میں جے پی سی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔سپریم کورٹ اڈانی معاملے کو دیکھ رہا ہے ۔سپریم کورٹ میں ایل آئی سی اور دوسرے بینکوں میں عوام کے پیسے کتنے محفوظ ہیں اور سیبی اس معاملے میں اپنے کام کو صحیح سے انجام دیا ہے یا نہیں اسے دیکھ رہی ہے لیکن شیل کمپنیوں کے پیسے اڈانی کی کمپنی میں لگی ہے اس کی جانچ سپریم کورٹ نہیں کر رہا ہے۔اسکے باوجود شرد پوار نے این ڈی ٹی وی پر جا کر یہ کہنا کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ میں جے پی سی کی جانچ کا کوئی مطلب نہیں ہے اسلئے کہ جے پی سی میں حکومتی پارٹی کے اکثریتی اراکین ہوتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شرد پوار ایک دور اندیش رہنماء ہیں ۔93 سالہ زندگی میں وہ سب کچھ حاصل کر چکے ہیں لیکن وزیر اعظم کی کرسی اُن سے ہنوز دور ہے ۔شرد پوار زندگی کے آخری پڑاؤ میں ہیں اور وہ کسی بھی طرح وزیر اعظم کی کرسی تک پہونچنا چاہتے ہیں ۔ پوار آئندہ لوک سبھا چناؤ کے بعد کی سیاسی حالات کو دیکھ رہے ہیں ۔مہاراشٹر میں مہا وکاس اگاڑی ایک ساتھ چناؤ میں جاتی ہے اور بہار میں نتیش کمار کی قیادت میں چناؤ لڑا جاتا ہے تو بی جے پی کے لئے 220 کا عدد پار کرنا مشکل ہو جائے گا ۔ایسے میں حزب اختلاف کے جس رہنماء کے ساتھ کارپوریٹ کھڑا ہوگا وزیر اعظم بننے کی زیادہ اُمید اسی کی ہوگی۔اڈانی پر احسان کر کے شرد پوار نے اپنے لیے یہ راستہ کھلا رکھا ہے ۔کیونکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی حکومت بنتی ہے تو اڈانی کےلیے مشکلیں ضرور کھڑی ہوگی لیکن شرد پوار وزیر اعظم ہوتے ہیں تو اڈانی کو حکومت کا ساتھ ملتا رہیگا۔صرف اتنا ہی نہیں شرد پوار نے انٹرویو دے کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کو سی بی آئی اور ای ڈی کی چھاپے ماری سے بھی بچا لیا ہے ۔
شرد پوار کا سارا کھیل تبھی کامیاب ہوگا جب وہ اپنے اتحادی کے ساتھ مہاراشٹر میں بی جے پی کو ایک ہندسہ میں روکتے ہیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب مہا وکاس اگاڑی ایک جُٹ رہے۔کانگریس اور شیو سینا نے جب شرد پوار کے انٹرویو پر ناراضگی دکھائی تو پوار اپنی بات سے پلٹ گئے اور انہوں نے کہا کہ سبھی حزب اختلاف کے رہنماء چاہتے ہیں کہ جے پی سی بننی چاہیے تو اس میں مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ۔
لیکن ایک سچ ہے کہ شرد پوار کے دماغ میں کب کیا چلتا رہتا ہے کسی کو پتہ نہیں ہوتا ہے لیکن ہنڈن برگ اور جے پی سی کے مطالبے کو خارج کرنے کی بات کر کے مودی سرکار کے لئے تھوڑی راہ آسان کر دی ہے ۔لوک سبھا چناؤ آتے آتے حزب اختلاف ایک جُٹ بنی رہتی ہے یا اس میں اور کئی شگاف دیکھنے کو ملیں گے یہ یقین سے کوئی بھی نہیں کہہ سکتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے