درس حدیث: اسلام ہی مدار نجات ہے

ازقلم: (مفتی)محمد شعیب رضا نظامی فیضی
پرنسپل: دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یوپی
رابطہ نمبر9792125987

حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ

(صحیح مسلم:کتاب الایمان، باب وجوب الایمان برسالة نبینا محمدﷺ الی جمیع الناس ونسخ الملل بملتہ)

It is narrated on the authority of Abu Hurairahرضی اللہ عنہ that the Messenger of Allahﷺ observed: By Him in Whose hand is the life of Muhammad, he who amongst the community of Jews or Christians hears about me, but does not affirm his belief in that with which I have been sent and dies in this state (of disbelief), he shall be but one of the denizens of Hell-Fire.

اردوترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کی قبضہ میں محمد کی جان ہے ﷺ! اس امت میں سے جو آدمی بھی خواہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، میری نبوت کی خبر پائے اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لائے بغیر مرجائے، وہ دوزخی ہے۔

تخریج حدیث: اس حدیث کی تخریج بروایت ابوہریرہ امام مسلم نے صحیح مسلم میں اور امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں اور حاکم نے مستدرک میں ایک ایک جگہ کی ہے جبکہ مسند احمد بن حنبل میں دو روایتیں مزید ہیں۔

فوائد و مسائل:
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جس کے دائرہ اطاعت میں آنا تمام کائنات کے لئے ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجا ہوا ایک ایسا بین الاقوامی قانون ہے جس کی پیروی دنیا کے ہر آدمی پر لازم ہے، اسی طرح رسول اللہﷺ کی رسالت اور آپ کی نبوت بھی چونکہ عالمگیر اور بین الاقوامی ہے۔ ہر دور کے لئے، ہر قوم کے لئے اور ہر طبقہ کے لئے، اس میں کسی کا استثناء نہیں ہے اس لئے آپ کی رسالت پر ایمان لانا اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرنا سب پر ایک ہی طرح فرض ہے، خواہ کوئی کسی قوم کسی ملک اور کسی طبقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ اس حدیث میں یہودی اور نصرانی یعنی عیسائی کا ذکر اس بنا پر کیا گیا ہے کہ یہ دونوں قومیں خود اپنا ایک دین اور ایک شریعت رکھتی تھیں ان کی اپنی اپنی آسمانی کتابیں تھیں جن کو مدار عمل و نجات ماننے کا ان کو خدائی حکم تھا، اس لئے ان کا ذکر کر کے اس طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ قومیں جو خود اپنے پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعت اور اللہ کی جانب سے بھیجی ہوئی کتابوں کی تابع ہیں اور جن کا دین بھی آسمانی دین ہے، جو اللہ تعالیٰ ہی کا اتارا ہوا ہے تو اللہ تعالیٰ کے آخری دین اسلام کے نفاذ اور خاتم النبیینﷺ کی ہمہ گیر بعثت کے بعد جب ان قوموں کے لئے رسول کریمﷺ کی رسالت تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں اور شریعت اسلام کے دائرہ میں آئے بغیر ان کی نجات ممکن نہیں تو پھر وہی قومیں پیغمبر اسلام اور شریعت اسلام پر ایمان و عمل کے بغیر ابدی نجات کیسے پاسکتی ہیں جو کسی آسمانی دین کی پابند بھی نہیں ہیں جن کے پاس کسی پیغمبر کی لائی ہوئی کوئی کتاب بھی نہیں ہے اور جو اللہ کے بھیجے ہوئے کسی نبی و رسول کی پیرو بھی نہیں ہیں۔ ایک بات اور بھی ہے۔ یہودی اور عیسائی کہا کرتے تھے کہ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر موسیٰ اور عیسیٰ کے پیروکار اور اللہ کی اتاری ہوئی کتاب شریعت تو رات و انجیل کے متبع ہونے کی وجہ سے ہم تو خود ” نجات یافتہ ” ہیں۔ جنت تو ہمارا پیدائشی حق ہے، ہمیں کیا ضرورت ہے کہ محمد کو اپنا رسول مانیںﷺ اور اسلام کو اپنا دین، اس حدیث کے ذریعہ ان کے اس غلط عقیدہ و خیال کی بھی تردید کی گئی ہے اور ان پر واضح کردیا گیا کہ پیغمبر اسلام کی بعثت کے بعد تو نجات ان ہی لوگوں کی ہوگی جو دین اسلام کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے کیونکہ نبی کریمﷺ کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ سابقہ شریعتیں منسوخ ہوجائیں، تمام مذاہب کالعدم ہوجائیں اور تمام کائنات کو صرف ایک مذہب ” دین اسلام ” کے دائرہ میں لایا جائے جو اللہ کا سب سے آخری اور سب سے جامع و مکمل دین ہے "ان الدین عند اللہ الاسلام” واللہ اعلم بالصواب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے